غزل کا خاص موضوع عشق ہے غزل کا واحد متکلم عاشق ہوتا ہے ۔ غزل میں وہ اپنے عشقیہ جذبات و احساسات کا اظہار کرتا ہے وہ محبوب کے حسن سے متاثر ہوتا ہے اور اسکی سراپا تشبیہات اور استعاروں کے ذریعے تصویر کشی کرتا ہے۔ سراپا نگاری کے علاوہ معاملات عشق کا بیان ہوتا ہےوصل و فراق کی کیفیات بیان ہوتی ہیں ۔ چند شعر ملاحظہ ہوں :
Urdu poetry
ولی اس گوہر جان حیا کی کیا کہوں خوبی
میرے پہلو میں یوں آوے ہے جیوں سینے میں راز آوے
ولی
تجھ لب کی صفت لعل بدخشاں سوں کہوں گاج
جادوہیں تیرے نین غزالوں سے کہوں گا
ولی
نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
میر تقی میر
یاد اس کی اتنی خوب نہیں میر باز آ
نادان پھر وہ جی سے بھلایا نہ جائے گا
میر تقی میر
Romentic urdu poetry
مت پوچھ یہ کہ رات کٹی کیوں کہ تجھ بغیر
اس گفتگو سے فائدہ؟ پیارے! گزر گئی
سودا
ہم نشیں پوچھ نہ اس شوخی کی خوبی مجھ سے
کیا کہوں تجھ سے غرض جی کو مرے بھاتا ہے
درد
گرچہ ہے طرز تغافل پردہ دار راز عشق
پر ہم ایسے کھوئے جاتے ہیں کہ وہ پا جائے ہے
مرزا غالب
کیا کیجئے کہ طاقت نظارہ ہی نہیں
جتنے وہ بے حجاب ہیں ہم شرم سار ہیں
مومن خاں مومن
Ishq poetry text
بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی
جیسی اب ہے تیری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی
ظفر
ہم جس پہ مر رہے ہیں وہ بات ہی کچھ اور
عالم میں تجھ سے لاکھ سہی تو مگر کہاں
مولانا الطاف حسین حالی
حسن بے پروا کو خود بین و خود آرا کردیا
کیا کیا میں نے کہ اظہار تمنا کردیا
حسرت موہانی
جفائے یار کا دل کو ملال آہی گیا
ہزار دھیان کو ٹالا خیال آہی گیا
شاد عظیم آبادی
ذرا وصال کے بعد آئینہ تو دیکھ اے دوست
ترے جمال کی دوشیزگی نکھر آئی
فراق گورکھپوری
Urdu poetry website
ترے جمال کی تنہائیوں کا دھیان نہ تھا
میں سوچتا تھا مرا کوئی گم گسار نہیں
فراق گورکھپوری
ترے جلو میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے
مرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں
ناصر کاظمی
اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے
حفیظ ہوشیار پوری
0 تبصرے