Ad

صنائع لفظی


 
صنائع لفظی
صنائع لفظی 


غزل کے فن میں صنعت نگاری کی خاص اہمیت ہے ۔ صنائع کے استمعال سے شعر میں کئی فائدے حاصل ہوتے ہیں ۔ ان سے شعر میں جہاں معنوی دلکشی پیدا ہوتی ہے وہیں اس کی نغمگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔

صنائع کی دو قسمیں کی جاتی ہیں۔

صنائع لفظی

صنائع معنوی

یوں لفظ و معنی کو قطعہ طور پر ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جاسکتا لیکن معنی سے کچھ دیر کے لئے صرف نظر کرکے لفظ کو حروف کا مجموعہ تصور کرتے ہوئے شعر میں اس کے اندراج کے جدا گانہ انداز پر نظر ڈالی جاسکتی ہے اور صوتی خوبیوں کی نشان دہی کی جاسکتی ہے۔بعض لفظی صنعتیں معنوں سے بھی مربوطہ ہوتی ہیں۔ جیسے تجنیس تام۔ صنائع معنوی کا تعلق معنوی خوبیوں سے ہوتا ہے لیکن صنائع معنوی لفظوں سے بے نیاز نہیں ہوسکتیں ۔ ذیل میں چند معروف اور اہم صنعتوں کی مثالوں کے ذریعے 

وضاحت کی جائے گی ۔

صنائع لفظی

1 صنعت تجنیس تام

شعر میں دو ایسے لفظ لائے جائے جن کا تلفظ ایک ہو لیکن معنی مختلف ہو جیسے

سب کہیں گے اگر لاکھ برائی ہوگی
پر کہیں آنکھ لڑائی تو لڑائی ہوگی
دل سوز

2 صنعت تجنیس محرف

شعر میں ایسے لفظوں کا استمعال جن کے حروف یکساں ہوں لیکن حرکات و سکنات میں فرق ہو

یہ بھی نہ پوچھا کبھی صیاد نے
کون  رَہا  کون  رِہا  ہوگیا
ناسخ

تجنیس کی اور بھی کئی قسمیں ہیں جنھیں نظر انداز کیا جارہا ہے

3 صنعت اشتقاق

شعر میں ایسے لفظ لائے جائیں جو ایک ہی مادے سے مشتق ہو

تو میرے حال سے غافل ہے پرائے غفلت کیش
تیرے انداز تغافل نہیں غفلت والے
ذوق
اس شعر میں غافل، غفلت اور تغافل ایک ہی مادے سے نکلے ہیں۔ اس صنعت کے استمعال سے بعض اصوات کی تکرار ہوتی ہے اس کے علاوہ مشتق الفاظ میں باہم معنوی ربط بھی ہوتا ہے ۔

صنعت تکرار یا تکریر4

شعر میں لفظ مکرر لائے جائیں ۔ لفظوں کی تکرار سے اصوات کی بھی تکرار ہوتی ہے اور شعر میں نغمگی پیدا ہوتی ہے

ہم کو شکایتوں کے مزے آہی جاتے ہیں
سن سن  کے دل ہی دل میں وہ شرمائے جاتے ہیں
داغ

5 صنعت متتابع

بات میں سے بات نکالی جائے تو یہ صنعت متتابع کہلائے
گی ۔ اس صنعت میں عام طور پر لفظ مکرر لایا جاتا ہے۔

جی جلائیں کیوں نہ میرا یہ بتانِ سنگ دل
دل ظفر ان کا ہے پتھر اور پتھر میں ہے آگ
ظفر

6 صنعت قلب

اس صنعت میں دو لفظ ایسے لائے جاتے ہیں جن میں ایک لفظ کے حروف کو الٹنے سے دوسرا لفظ بنتا ہے

رات بھر مجھ کو غم یار نے سونے نہ دیا
صبح کو خوف شب تار نے سونے نہ دیا

7 صنعت ردّ العجز علی الصدر

شعر کے دونوں مصرعوں کو تین تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے
صدر۔۔۔۔حشو۔۔۔۔عروض= ابتدا۔۔۔۔حشو۔۔۔۔عجز
جو لفظ عجز میں آئے وہی صدر میں بھی ہوتو اس صنعت کو ردّالعجز علی الصدر کہتے ہیں

چارہ گری بیماری دل کی رسم شہر حسن نہیں
ورنہ دل برِ ناداں بھی اس درد کا چارہ جانے ہے
میر تقی میر

صدر اور عجز میں لفظ چارہ کی تکرار ہوئی ہے ۔ اس طرح کی تکرار سے صوتی حسن اور لطف پیدا ہوتا ہے۔ اس نوع کی اور صنعتیں ردّالعجز علی الحشو ، رد العجز علی العروض اور ردّالعجز علی الابتدا وغیرہ ہیں

8 صنعت قطار البعیر

اس صنعت میں پہلے مصرع کا آخری لفظ اور دوسرے مصرع کا پہلا لفظ ایک ہوتا ہے

ہوگیا جس دن سے اپنے دل پر اس کو اختیار
اختیار اپنا  گیا بے اختیاری  رہ  گئی
ظفر

9 صنعت ترصیح

شعر کے دونوں مصرعوں میں ترتیب کے ساتھ ایسے الفاظ لائے جائیں جو ہم وزن اور ہم قافیہ ہوں۔

پوچھا کہ سبب ؟ کہا کہ قسمت
پوچھا کہ طلب ؟ کہا قناعت

10 ترصیح مماثلہ

دونوں مصرعوں میں الفاظ علی الترتیب ہم وزن ہوں ، ہم قافیہ نہ ہوں جیسے

اے شہنشاہ فلک منظر و بے مثل و نظیر
اے جہاں دار کرم شیوہ و بے شبہ و عدیل
غالب

11 صنعت ذو القافیتین

شعر میں دو قافیوں کا التزام کیا جائے

جب بر درِ دل حضرتِ عشق آن پکارے
جاتی رہی عقل اور ہوئے اوسان کنارے

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے