نعت کا آغاز
نعت کے لغوی معنی مدح ، ثنا ، تعریف ، وصف کے ہیں ۔ شاعری کی اصطلاح میں اس صنف کو کہتے ہیں جس میں رسول ﷺ کی مدح کیا جائے۔ نعت کا آغاز عربی شاعری سے ہوتا ہے بلکہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس کی ابتدا اللہ تعالی نے کی ہے۔ قرآن مجید کی بیش تر آیتوں میں رسول خدا کے اخلاق حسن کا تذکرہ ملتا ہے اور اس کو اولین نعت کہا جاسکتا ہے ۔ پھر ان تمام صحابہ نے جو شاعری میں ملکہ رکھتے تھے عقیدت و محبت کا نذرانہ بارگاہ رسالت ﷺ میں پیش کیا۔ اس سلسلے میں حضرت علی ، بی بی فاطمہ ، حضرت حسان بن ثابت ، حضرت عبد اللہ بن رواحہ اور حضرت کعب بن زہیر کے نام اہمیت کے حامل ہے۔
رسول اللہ کی وفات کے بعد اسلام کی توسیع کے ساتھ ساتھ نعت کا دامن بھی وسیع ہوتا رہا۔ اردو میں بھی ابتدا سے لے کر آج تک اس کا رواج ملتا ہے ۔اس کے لیے کسی مخصوص ہئیت کی تخصیص نہیں رہی ۔ دوہے ، قصیدے ، قطعے ، رباعیات ، خمسے ، جگری ، غزل ، مستزاد ، ترکیب بند ، ترجیع بند ، مثمن ، مسدس ، مربع ، گیت ، نظم تقریباً ہر صنف میں اس موضوع پر اظہار خیال کی روایت ملتی ہے ۔ محسن کاکوروی نے نعت گوئی سے خصوصی دلچسپی لی اس لیے اردو کی نعتیہ شاعری کی تاریخ میں ان کا نام اہمیت کا حامل ہے ۔ اس اکائی میں محسن کاکوروی کی زندگی کے حالات کے بارے میں بتایا جاۓ گا۔ ان کی ادبی تخلیقات کا تعارف کروایا جائے گا اور ان کے مشہور قصیدہ " مدیح خیر المرسین " کے تناظر میں ان کی نعتیہ قصیدہ نگاری کا جائزہ لیا جائے گا۔ اشعار کی تشریح پیش کی جائے گی ۔ امتحانی سوالات بہ طور نمونہ درج کیے جائیں گے ۔ فرہنگ کے تحت نئے الفاظ کے معنی اور زائد مطالعے کے لیے سفارش کردہ کتابوں کی فہرست بھی دی جاۓ گی ۔
محسن کا کوروی کے حالات زندگی
سید محمد محسن نام 1826 ء مطابق 1242 ھ کاکوروی میں پیدا ہوئے ۔ آپ کا تعلق ایک ذی علم گھرانے سے تھا۔ اجداد میں ایک بزرگ عبدالمجید کو آستانۂ رسول اللہ کی دربانی کا شرف حاصل تھا ( بحوالہ شجاعت علی سندیلوی۔ حرف ادب ص 139 ) والد مولوی حسن بخش صاحب علم و فضل تھے ۔ آپ کی کتاب " تفریح الاذکیا فی احوال الانبیاء " شائع ہوکر مقبول ہو چکی ہے ۔ اس میں حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد مصطفی ﷺ تک تمام انبیاء و رسل کے حالات تفصیل سے درج ہیں۔ انہیں شاعری سے بھی دلچسپی تھی۔ سید محسن کی ابتدائی تعلیم اپنے جدِ امجد مولوی حسین بخش شہید کی نگرانی میں کاکوری میں ہوئی۔ ان کی شہادت کے بعد والد کے پاس مین پوری چلے آئے جہاں والد اور مولوی عبدالرحیم سے تحصیل علم میں مصروف رہے۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد چند روز میں پوری میں عہدۂ نظارت پر کام کیا۔ اس کے بعد وکالت کے امتحان میں کامیابی حاصل کی اور صدر دیوانی آگرہ میں وکیل ہوگئے۔ اپنی قابلیت اور صلاحیت سے اس پیشے میں کافی شہرت حاصل کی ۔ 1857 ء کے غدر کے بعد آگرے سے اپنے وطنِ ثانی میں پوری منتقل ہوگئے اور وہیں مستقل قیام کرکے وکالت کے آزاد پیشے سے وابستہ رہے ۔ انتقال سے تین سال پہلے وکالت کا پیشہ ترک کرکے گوشہ نشینی اختیار کرلی تھی ۔ 24 اپریل 1905 مطابق 18 صفر 1323 ھ آپ کا انتقال میں پوری میں ہوا۔ والد کے مزار کے قریب دفن ہوئے۔
محسن کاکوروی کی نعتیہ قصیدہ نگاری
محسن انتہائی متین اور سنجیدہ انسان
تھے ، بلا قیدِ مذہب و ملت ہر ایک سے خندہ پیشانی سے ملتے اور سب کے دکھ درد میں شریک رہتے۔
0 تبصرے