رباعی کے موضوعات
Rubai ke mozuaat
رباعی کے لیے کوئی خاص موضوع یا مضمون مختص نہیں ۔ اس میں فلسفیانہ ، حکیمانہ ، صوفیانہ ، اخلاقی اور عشقیہ مضامین کے علاوہ مختلف سماجی مسائل اور موضوعات بھی پیش کیے جاتے ہیں ۔مثلا :
ہر آن تیرے خیال میں ہوں مشغول
یک بار نگاہِ مہربانی سیں نہ بھول
بندہ ہوں تیرا ہمیشہ جان و دل سیں
اے قادر بے نیاز کر مجھ کو قبول
سراج اورنگ آبادی
Rubai in Urdu
تج حسن تے تازہ ہے سدا حسن و جمال
تج یاد کی مستی اہے عشق کوں حال
توں ایک ہے تج سا نہیں دوجا کوئی
کیوں ! پاوے جگت صفحے میں، کوئی تیرا مثال
قلی قطب شاہ
ہے ان کی جبیں اور بتوں کی درگاہ
ہیں شرکِ خفی میں مبتلا شام و پگاه
کس کو یہ خیال ہے کہ مومن کے لیے
قران میں ہے اَشدُّ حُبّا لِلّہ
اکبر الہ آبادی
سامان خورد و خواب کہاں سے لاؤں
آرام کے اسباب کہاں سے لاؤں
روزہ مرا ایمان ہے ، غالب ، لیکن
خس خانہ و برفاب کہاں سے لاؤں
مرزا غالب
رتبہ جسے دنیا میں خدا دیتا ہے
وہ دل میں ، فروتنی کو، جا دیتا ہے
کرتے ہیں تہی مغز ثنا آپ اپنی
جو ظرف کہ خالی ہے ، صدا دیتا ہے
میر انیس
ہم دل سے جو چاہتے ہیں ، اے جان تمھیں
بے کل ہوں ، اگر نہ دیکھیں ، اک آن تمھیں
تم پاس بٹھاؤ تو ذرا بیٹھیں ہم
مشکل ہے ہمیں ، اور ہے آسان تمھیں
نظیر اکبر آبادی
ان رباعیوں میں پہلی رباعی دعائیہ ہے تو دوسری صوفیانہ۔ تیسری میں توحید کی تعلیم دی گئی ہے تو چوتھی میں شوخی سے کام لیا گیا ہے ۔ پانچویں رباعی اخلاقی مضمون پر مشتمل ہے تو چھٹی میں عاشقانہ مضمون پیش کیا گیا ہے ۔ ثابت ہوا کہ رباعی کے لیے کوئی خاص مضمون مختص نہیں ۔ لہذا رباعی اپنے موضوع کے سبب سے نہیں ، اپنی ہئیت کی وجہ سے پہچانی جاتی ہے ۔ اسی لیے اردو کی ہیتی اصناف میں اس کا شمار ہوتا ہے ۔
0 تبصرے