حالی کی زندگی کے آخری ایام
آخری دنوں میں بیماری نے انہیں بالکل خاموش کردیا تھا۔
علاج کی غرض سے دہلی بھی گئے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ 31 دسمبر 1914 کو علم و ادب کا یہ آفتاب ہمیشہ کے لئے غروب ہوگیا۔ ان کی آخری آرام گاہ پانی پت میں درگاہ قلندر صاحب کے صحن میں ہے۔ حامد حسین قادری نے حسب ذیل تاریخیں نکالیں :
تاریخ از کلام پاک 1333 ہجری
حسن العافیته عند ربک للمتقین 1333 ہجری
فبشرہ بمغفرۃ ( سورہ یس ) 1914 عیسوی
حالی کی سیرت
Hali ki seerat
حالی ایک فرشتہ صفت انسان تھے۔ وہ شرافت ، خلوص ، محبت اور ہمدردی کا زمرہ مجسمہ تھے۔ ( عصر ۔ صفحہ 155 )
ڈاکٹر رام بابو سکسینہ لکھتے ہیں:
" مولانا پرانے زمانے کے یادگار لوگوں میں سے تھے۔ نہایت خلیق و ملنسار ، حلیم الطبع اور سچے فدائی قوم تھے، دنیوی جاہ و ثروت کا خیال ان کے دل میں نہ تھا۔ " (؛تاریخ ادب اردو - صفحہ 407 )
ان کی زندگی میں ایثار و قربانی کی بے شمار مثالیں ملتی ہیں۔
حالی کی تصانیف
Altaf Hussain Hali ki tasneef
حیات سعدی : یہ شیخ سعدی شیرازی کی مکمل سوانح حیات ہے۔
مسدس مد و جزر اسلام : جو 1886 - 1884 میں لکھا گیا اور 1893 میں شائع ہوا۔ حالی کا زبردست کارنامہ ہے ۔
مقدمہ شعر و شاعری : یہ حالی کے دیوان کا مقدمہ ہے جو ان کے دیوان کے ساتھ 1893 ء میں شائع ہوا۔ جب حالی کی ناقدانہ قدر و قیمت متعین کرنی ہوتی ہے تو اس کے پیش نظر رکھنا پڑتا ہے۔
حیات جاوید : سر سید کی جامع اور ضخیم سوانح عمری ہے۔ اس کام میں حالی کے چھے برس لگ گئے۔ حیات جاوید 1901 میں شائع ہوئی۔
مضامین حالی : 1875 سے 1901 تک جو مضامین حالی نے لکھے تھے انھیں کتابی شکل میں شائع کیا گیا۔
0 تبصرے